اجناسِ نبض کی آسان الفاظ میں تشریح اور جانچنے کامعیار:Pulse Diagnosis (Nabz Shinasi)



اجناسِ نبض کی آسان الفاظ میں تشریح اور جانچنے کامعیار:

بعض لوگ جن میں اکثریت یورپی طب والوں کی ہے، کا خیال ہے نبض سے سوائے حرکاتِ قلب کے اور کسی مرض کا پتہ نہیں چل سکتا۔ مگرحقیقت یہ ہے کہ وہ فنِ نبض شناسی سے آگاہ نہیں ہیں۔ جولوگ فنِ نبض شناسی سے آ گاہ اور اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں ان کے لئے نبض دیکھ کر امراض کا بیان کر دینا بلکہ ان کی تفصیلات تک کوظاہر کر دینا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ہم پوری کوشش کریں گے کہ علمِ نبض کو  آسان و سادہ انداز میں اچھی طرح ذہن نشین کراو دیں اور نبض جانچنےکےمعیارات سے بھی آگاہی فراہم کردیں تاکہ اس علم و فن کو سیکھنےکی خواہش رکھنےوالےاس فن پر ملکہ حاصل کرسکیں۔

نبض کی تعريف:

 نبض ،شرائن کی اس حرکت کا نام ہے جو دل کے انقباض(سکڑ نا) اور انبساط (پھیلنا) کے ساتھ شرائن  میں خون پھینکنے سے پیدا ہوتی ہے۔یہ حرکت جسم کی تمام شرائن میں پیدا ہوتی ہے۔ مگر یہاں پر ہماری مراد وہ مخصوص  شرائن ہیں جو بعض مقامات پر نمایاں ہوتی ہیں  اور  ان کو انگلیوں سے محسوس کیا جاسکتا ہے۔

جیسے کلائی کی شریان ، کنپٹی کی شرائن اور ٹخنے کی شریان ، نبض سے مراد یہی شرائن خصوصًا کلائی کی شریان کی حالت کو محسوس کرنا ہے۔جس سے اکثر علاماتِ جسم کا پتہ چلتا ہے۔

نبض دیکھنے کا طریقہ:

اپنی چاروں انگلیاں مریض کی کلائی پر انگوٹھے کی جانب رکھیں پھر شریان کی حرکت کا احساس کریں۔یہ احساس مندرج ذیل جنسوں میں واضح ہوگا۔

اجناسِ نبض

نبض کی دس اجناس ہیں:

1۔مقدار

2۔قرع نبض

3۔زمانہ حرکت

4۔قوامِ آلہ

5۔زمانہ سکون

6۔مقدارِ رطوبت

7۔شریان کی کیفیت

8۔وزنِ حرکت

9۔استواء واختلافِ نبض

10۔نظمِ نبض

1۔مقدار

مقدار کی تین قسمیں ہیں:

1۔طول۔(لمبائی)

 2۔عرض ۔(چوڑائی)

شرف۔(اونچائی)

 اور پھر ان تینوں میں سے ہر ایک کی تین تین صورتیں ہیں۔

1۔طول  کی تین سورتیں مندرجہ ذیل ہیں:

 (الف) طویل                                  

وہ نبض ہے جس کے اجزاء معتدل شخص (تندرست) کی نبض کی نسبت لمبائی میں زیادہ محسوس ہوں۔ ایسی نبض حرارت کی زیادتی کو ظاہر کرتی ہے۔

(ب) قصیر

یعنی چھوٹی یہ صورت طوالت کی کمی کا اظہار کرتی ہے۔اور اس اظہار سے مراد حرارت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

(ج)معتدل

 نبض کی یہ صورت طویل اور قصیر دونوں کے درمیان واقع ہوتی ہے۔اس سے مراد حرارت کا اعتدال ہے۔

یاداشت:

طول میں دراصل حرارت کا جانچنا مقصود ہوتاہے۔

 

طویل نبض جانچنے کا معیار:

چوں کہ نبض انگلیوں سے دیکھی جاتی ہے،اس لئے طوالت،قصر اور معتدل کو ماپنے کے لئے انگلیاں ہی معیار مقرر کی گئی ہیں۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ نبض دیکھنے میں جو چارانگلیاں استعمال کی جاتی ہیں وہی اس مقصد کے لئے معیار بھی ہیں۔اگر نبض کی لمبائی ان چار انگلیوں تک یا اس سے بھی گزرتی ہوئی محسوس ہو توایسی نبض کو طویل کہیں گے۔اگر اس کی طوالت دو تین انگلیوں کے درمیان رہے تویہ معتدل ہوگی اور اگر دو سے کم ہو جائے تو یہ نبض قصیر ہوگی۔

2۔عرض کی تین سورتیں مندرجہ ذیل ہیں:

  (الف)۔ عريض

وہ نبض جس کی چوڑائی معتدل شخص کی نسبت زیادہ محسوس ہو۔یہ نبض رطوبت کی زیادتی پردلالت کرتی ہے۔

(ب)۔ضيق(تنگ)

یہ نبض عرض کی کمی کا اظہار کرتی ہے اور اس طرح رطوبت کی کمی پر دلالت کرتی ہے۔

(ج)معتدل

 وہ نبض جو عریض اورضیق کے درمیان ہو۔ ایسی نبض رطوبت کے لحاظ سے بدن کی اعتدالی حالت پر دلالت کرتی ہے۔

یاداشت:

عریض میں رطوبت کا جانچنا مقصود ہوتاہے۔

جانچنے کا معیار

نبض پر چاروں انگلیاں اس طرح رکھیں کہ وہ اپنے سروں پر کھڑی ہوجائیں اور پھر ان کے پوروں کے سروں سے نبض کا احساس کریں۔ اگرنبض کی چوڑائی نصف پورے کی چوڑائی سے زیادہ ہوتو نبض عریض ہے۔ اگرنبض کی چوڑائی نصف پور تک ہے تو معتدل۔ اوراگرنصف سے كم ہوتوضیق ہوگی۔

3۔شرف کی تین سورتیں مندرجہ ذیل ہیں:

(الف)مشرف

 وہ نبض جس کے اجزاء معتدل شخص کی نبض کی نسبت بلندی میں زیادہ محسوس ہوں۔ایسی نبض حرکت کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے۔

(ب)منخفض:

وہ نبض جو شرف کی کمی کا اظہار کرتی ہے۔اور حرکت کی کمی پر دلالت کرتی ہے

(ج)معتدل:

نبض اگر  شرف اور منخفض کے درمیان ہو اور یہ اعتدالِ حرکت پردلالت کرتی ہے۔

 يادداشت:

مشرف نبض میں دراصل حرکت کا جانچنا مقصود ہے۔

جانچنے کا معیار:

 چاروں انگلیاں نبض کے مقام پر ایسی ہستگی سے رکھیں کہ اگلیوں کا نبض پر دباؤ نہ پڑے۔اگر انگلیاں رکھنے کے ساتھ ہی نبض کا احساس ہوتو نبض مشرف ہوگی۔اگر نبض کا احساس نہ ہو تو پھر کلائی پر یہاں تک دباؤ ڈالا جائے کہ نبض کا احساس ہونے لگے۔اگر یہ احساس کلائی کی ہڈی کے پاس اخیر میں جا کر ہو تو نبض منخفض ہوگی اور اگر مشرف اور منخفض کے درمیان ہو تو معتدل ہوگی۔

 

جنسِ نبض نمبر٢۔قرعِ نبض ( نبض کی ٹھوکر )

اس میں  نبض کی ٹھوکر دیکھی جاتی ہے جو انگلیوں کومحسوس ہوتی ہے۔ٹھوکر کے اعتبار سے نبض کی تین قسمیں ہیں۔

١۔قوی   ٢۔ضعيف   ٣۔ معتدل

١۔قوی: وہ نبض ہے جو انگلی کے پوروں کے گوشت کو اس زور سے ٹھوکر لگائے کہ اس کا اثر پورے کی گہرائی تک پہنچتا محسوس ہو۔ایسی نبض قوت حیوانی کے قوی ہونے پر دلالت کرتی ہے۔

 

٢۔ضعيف: وہ نبض ہے جو قوی کے بالمقابل ہو۔یہ نبض قوت حیوانی کے ضعیف ہونے پر دلالت کرتی ہے۔

۳۔معتدل: وہ نبض جس کی ٹھوکر قوی اور ضعیف کے درمیان ہو۔یہ نبض قوت حیوانی کے معتدل ہونے کی علامت ہے۔

جانچنے کا معیار :

چاروں انگلیاں نبض پر رکھیں،پھر ان کو آہستہ آہستہ دباٸیں،اس کے بعد معلوم کریں کہ انگلیاں نبض کو آسانی سے دبا رہی ہیں یا نبض ان کو سختی کے ساتھ دھکیل رہی ہے۔

جنسِ نبض نمبر٣۔زمانہ حرکت

 یہ جنس حرکت  کے زمانے کے لحاظ سے ہے اور اس کی بھی تین قسمیں ہیں:

١۔سریع  ٢۔بطٸی  ۳۔معتدل

١۔سریع: وہ نبض ہے جس کی حرکت تھوڑی مدت میں ختم ہو جاتی ہے اور اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ قلب کو نسیم کی بہت ضرورت ہے۔

٢۔بطٸی: وہ نبض ہے جو سریع کے مخالف ہو۔یہ اس چیز کی علامت ہے کہ قلب کو ہوائے سرد(نسیم) کی حاجت نہیں۔

۳۔معتدل : وہ نبض جوسریع اور بطٸی کے درمیان پائی جائے۔ یہ اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ ہواٸے سرد کسی قدرضرورت ہے۔

جانچنےکا معیار :

 انگلیاں رکھنے کے بعد محسوس کریں کہ نبض کی حرکت کتنے وقفے کے بعد پیدا ہوتی ہے۔یعنی اس کے انبساط اورانقباض کا درمیانی وقفہ کتنا ہے۔ بالفاظ دیگر وہ تیزی کے ساتھ اپنی حرکت کو پورا کر رہی ہے یا سستی کے ساتھ۔

 

جنسِ نبض نمبر ٤۔قوامِ آلہ(شریان کی سختی ونرمی)

یہ نبض شریان کی حالتِ جسم کا اظہارکرتی ہے۔اور اس اعتبار سے اس کی تین اقسام ہیں :

١۔صلب    ۲۔لین   ۳۔ معتدل

 ١۔صلب : وہ نبض ہے جس کو انگلیوں سے دبانے پر اس میں سختی کا اظہار ہو۔یہ نبض بدن کی خشکی پر دلالت کرتی ہے۔

۲۔ لین : یعنی نرم،وہ نبض ہے جو صلب کے مخالف ہو۔یہ جسم میں  رطوبت کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے۔

۳۔معتدل : وہ ہے جوصلب(سخت)اور لین(نرم) کے درمیان ہو۔اور یہ اس بات کی علامت ہےشریان نبضِ متوسط حالت میں ہے۔

جانچنے کا معیار :

 نبض پر انگلیاں رکھ کر جسم نبض کومحسوس کریں اور یہ جانچنے کی کوشش کریں کہ اس کا جسم آسانی کے ساتھ دبتا ہے یا نہیں۔اس بات کوبھی ذہن نشین کرلیں کہ یہ نبض صرف جسمِ نبض کی سختی،نرمی اور اعتدال کو جانچنے کے لئے ہے۔گویا صرف آلہ نبض کو دیکھنا ہے۔مثلا کسی ربڑ کے آلہ (ٹیوب) میں پانی بھرا ہوتو اس میں صرف اس ربڑ کو  محسوس کرنا پڑے گا کہ وہ سخت ہے یا نرم،پانی کی زیادتی کمی اور دباؤ کا محسوس کرنا مدِنظرنہیں۔

 

جنسِ نبض نمبر ٥۔زمانہ سکون

 یہ نبض سکون کے اعتبار سے ہے۔اس کی تین اقسام ہیں :

١۔متواتر ۲۔متفاوت ٣۔معتدل

 ١۔متواتر : وہ نبض جس میں وہ زمانہ تھوڑا ہو جو دو ٹھوکروں کے درمیان محسوس ہوا کرتا ہے۔یہ نبض قوتِ حیوانی کے ضعف کی دلیل ہے۔

۲۔متفاوت : یہ نبض متواتر کے مخالف ہوتی ہے۔ اور قوتِ حیوانی کی شدت اور قوت پر دلالت کرتی ہے۔

 ۳۔معتدل : وہ نبض جو متواتر او متفاوت کے درمیان ہو۔یہ نبض قوتِ حیوانی کی متوسط حالت کو ظاہر کرتی ہے۔

جانچنے کا معیار :

 حسبِ دستور انگلیاں رکھیں اور غور کریں کہ کتنی دیر کے بعد ٹھوکر آکر انگلیوں لگتی ہے اور پھر دوسری ٹھوکرکے بعد درمیانی وقفہ کو مدِنظر رکھیں۔بس یہی زمانہ

 سکون ایسازمانہ ہے کہ جس میں شریان کی حرکت بہت کم محسوس ہو،بلکہ بعض اوقات اس کی حرکت محسوس ہی نہیں ہوتی اور ایسا یہ معلوم ہوتا ہے جیسے نبض انگلیوں کے ساتھ ٹھہری ہوئی ہے۔اس کا متواتر ہونا بھی انہی معنوں میں ہے کہ اس کا سکون متواتر قائم ہے۔البتہ متواتر نبض متفاوت کی نسبت اپنی حرکت کا زیاده اظہار کرتی ہے۔

 

جنسِ نبض نمبر٦۔مقدارِ رطوبت

نبض کی یہ جنس رطوبت کے اعتبار سے ہے ،جو رگوں کے جوف میں بھری ہوئی ہے۔اس اعتبار سے اس کی تین اقسام ہیں:

١۔ممتلی   ٢۔خالی   ۳۔معتدل

  ١۔ممتلی (پُر یا بھری ہوئی) خون اور روح کی کثرت پر دلالت کرتی ہے

٢۔خالی ممتلی کے مخالف ہوتی ہے۔

۳۔معتدل ممتلی اور خالی کے درمیان اور خون اور روح کے اعتدال پردلالت کرتی ہے۔

جانچنے کا معیار :

حسب دستور انگلیاں رکھیں اور ان کے جسم کا مطالعہ کریں۔اس کی صورت ایسی ہوگی جیسے کسی پانی سے بھری ہوئی ٹیوب کے اندر پانی کی مقدار کا اندازہ لگایا جائے کہ ٹیوب میں پانی ٹیوب کے جوف کے اندازے سے زیادہ ہے یا کم۔ بالکل اسی طرح نبض ضرورت سے زیادہ پھولی ہوگی اور دبانے سے اس کا اندازہ پوری طرح سے ہو سکے گا۔اگر ممتلی ہوگی تو اُس میں ضرورت سے زیادہ خون اور روح ہوگی جوصحت کے لئے مضر ہے۔ اسی طرح خالی نبض بھی جوخون اور روح کی کمی کی علامت ہےکمزوری کی دلیل ہے۔

جنسِ نبض نمبر ٧۔شریان کی کیفیت

 نبض کی یہ جنس شریان کی گرمی،سردی پر دلالت کرتی ہے۔اس کی تین اقسام ہیں۔

١۔حار : ونبض جو روح اور خون کی گرمی پر دلالت کرتی ہے،جو اس کے اندر ہوتا ہے۔

 

٢۔بارد : وہ نبض جوخون اور روح کی سردی پردلالت کرتی ہے۔

٣۔معتدل : جو حار اور بارد کے لحاظ سے اعتدال پر ہو۔

جانچنے کا معیار :

 اس کا پہچاننا کوئی مشکل نہیں بہت آسانی سے پتہ چل جاتا ہے۔

جنس نبمر ٨۔وزن حرکت

یہ جنس حرکت کے وزن کے اعتبار ہے،جو ظاہر کرتی ہے کہ نبض کا زمانہ حرکت اور زمانہ سکون مساوی ہے۔اگر یہ زمانہ صحیح صورت میں مساوی ہوتو نبض انقباض اور انبساط کے لحاظ سے معتدل حالت میں ہوگی۔ اس کی بھی تین صورتیں ہیں ۔

١۔جيد الوزن : وہ نبض  جس کا انقباض اور انبساط معتدل حالت میں ہو۔

٢۔خارج الوزن : وہ نبض جس کا نقباض اور انبساط مساوی نہ ہو بلکہ دونوں میں کمی بیشی پائی جائے۔یہ نبض صحت کی خرابی کی دلیل ہے۔

۳۔ردّی الوزن : یہ نبض  عمر کے اعتبار سے اپنے وزن کوصحیح ظاہر نہیں کرے گی۔ یعنی بچے،جوان اور بوڑھے کی نبض کے اوزان ان کی اپنی نبض کے مطابق نہ ہوں۔بلکہ دوسری عمر کے مطابق ہوں۔

جانچنے کا معیار :

 حسب دستور انگلیاں نبض پر رکھیں۔اور اس کی انقباضی اور انبساطی صورت کا مطالعہ کریں نبض جب پھیلے تو اس کی حرکت کو انبساطی کہتے ہیں اور جب اپنے اندر سکڑے تو اس کو حرکتِ انقباض کہتے ہیں تو ان دونوں کے زمانوں کا فرق ہی اس کا وزن ہے۔ اور یہ بھی جانا چاہیے کہ ہر عمر کے زمانہ میں نبض دوسری عمر سے مختلف ہوتی ہے۔اس لئے ہر عمر کے انقباض اور انبساط کوضرور مد نظر رکھیں۔بچپن میں انبساط زیادہ ہوتا ہے اور بڑھاپے میں انقباض بڑھ جاتا ہے اور جوانی میں تقریباً برابر ہوتا ہے۔

جنسِ نبض نمبر ٩۔استوا واختلافِ نبض

 یہ جنس نبض کے استوا اختلاف کے اعتبار سے ہے۔ اس کی صرف دو صورتیں ہیں : ١۔مستوی  ۲۔ مختلف

 ١۔نبضِ مستوى : وہ نبض ہے جس کے تمام اجزاء تمام باتوں میں باقی نبض سے مشابہ ہوں۔یہ نبض بدن کی اچھی حالت ہونے کی علامت ہے۔

۲۔نبضِ مختلف : وہ نبض ہے جومستوی کے مخالف ہو۔ اور اس کے برعکس پر دلالت کرتی ہے۔

جانچنے کامعیار :

حسب دستور انگلیاں رکھیں اور جس قدر اجناس نبض بیان کی جاچکی ہیں،ان کو پھر بغور دیکھیں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ ان میں کوئی ربط قائم ہے یانہیں۔اگر ان میں ربط قائم ہے تومستوی ہے ورنہ مختلف۔

جنسِ نبض نمبر ١٠۔نظمِ نبض

یہ نبض مندرجہ بالا نبضِ مختلف کے اعتبار سے منتظم اور غیرمنتظم حالت کا اظہار کرتی ہے۔اس کی بھی دو صورتیں ہیں:

 

١۔مختلف منتظم وہ نبض جس میں نبض کی اختلافی حرکت ایک ہی نظام پر قائم ہو۔یہ نبض یہ ظاہر کرتی ہے کہ نبض میں جو اختلاف پیدا ہو چکا ہے،وہ اپنی حالت پر قائم ہے یعنی وہ ایک نظام کے تحت چل رہا ہے۔

٢۔مختلف غیر منتظم نبض جومختلف منتظم کے مخالف ہوتی ہے۔گویا وہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ نبض کے حالات بلا کسی خاص نظام کے بدلتے رہے ہیں۔مثلا ایک نبض جس کی کبھی دوسری ٹھوکر سخت ہو جاتی ہے  کبھی تیسری چوتھی اور کبھی دسویں ٹھوکرکے بعد ایک ٹھوکر سخت ہو جاتی ہے۔

يادداشت : حکماء نے دسویں جنس نبض کو نبض کی اقسام میں شریک نہیں کیا۔کیونکہ ان کا خیال ہے کہ دسویں جنس بھی نویں جنس کی طرح ہی ہے۔ نویں جنس بھی باقی نبضوں کا استوا و اختلاف ظاہر کرتی ہے جس کا مقصد نبض کی صحت اور مرض کی طرف لوٹنے کا اظہار ہے ، ورنہ اس کا اور کوئی مقصد نہیں۔ اسی طرح دسویں جنس بھی نویں جنس کی مختلف نبض کے نظم کو ظاہر کرتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مریض میں صحت کی طرف لوٹنے کی استعداد ہے،یا وہ موت کے قریب جارہاہے۔

 

طب یونانی کی مرکب نبض کی اقسام کی آسان الفاظ میں تشریح

 

1۔نبضِ عظيم: وہ نبض ہے جوطول،عرض اور شرف میں زیادہ ہو۔یعنی اس کی تینوں حالتیں زیادتی کی طرف مائل ہوں۔ایسی نبض جسم میں قوت،حرارت اور رطوبت تنیوں کی زیادتی کا اظہار ہے۔اس کے مقابلہ میں نبض صغیر ہے جو اپنے اثرات میں اس کے مخالف ہے اور ان دونوں کے درمیان نبض معتدل ہے۔جس میں اس کی تینوں حالتیں اعتدال کے ساتھ پائی جائیں گی۔

2۔نبض غلیظ:  وہ نبض جو صرف چوڑائی (عرض) اور بلندی(عظم) میں زیادہ ہو۔سردی اور تری پر دلالت کرتی ہے۔اس کے مقابلے میں نبض دقیق ہے اور ان دونوں کی حالت اعتدال نبض معتدل سے ظاہر ہوتی ہے۔

3۔نبض غزالی: وہ نبض ہے جو انگلی کے پوروں کو ایک ٹھوکر لگانے کے بعد دوسری ٹھوکر ایسی جلدی لگائے کہ اس کا لوٹنا اورسکون کرنامحسوس نہ ہو۔یہ اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ نسیم کی جسم میں زیادہ ضرورت ہے۔

4۔نبض موجی: ایسی نبض جس میں شریانوں کے اجزا باوجود پُر ہونے کے مختلف ہوتے ہیں۔کہیں سے عظیم کہیں سے صغیر کہیں سے بلند اور کہیں سے پست کہیں سے چوڑی اور کہیں سے تنگ۔گویا اس میں موجیں(لہریں)پیدا ہورہی ہیں،جو ایک دوسرے کے پیچھے آ رہی ہیں۔ایسی نبض رطوبت کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے۔جس سے استسقاء،فالج اور سکتہ کے امراض کی طرف اشارہ ہے

5۔نبض دودی(کیڑے کی رفتار کی مانند): یہ نبض بلندی میں نبضِ موجی کے مانند ہوتی ہے،لیکن عریض اور ممتلی نہیں ہوتی۔یہ نبض موجی کے مشابہ ہوتی ہے لیکن اس کی موجیں ضعیف ہوتی ہیں۔گویایہ اس کے خلاف صغیر ہوتی ہے۔ایسی نبض قوت کے ساقط ہونے پر دلالت کرتی ہے۔لیکن سقوطِ قوت پورے طور پر نہیں ہوتا۔

6۔نبض نملی(چیونٹی کی رفتارکی مانند): یہ نبض نہایت ہی صغیر اور متواتر ہوتی ہے۔ایسی نبض اکثر قوت کے کامل طور پر ساقط ہو جانے اور قریب الموت کے وقت ہوتی ہے۔دراصل یہ نبض دودی کے مشابہ ہوتی ہے لیکن اس سے زیادہ صغیر اور متواتر ہے۔

7۔نبض منشاری(آرے کے دندانوں کی مانند): یہ نبض بہت مشرف،صلب،متواتر اور سریع ہوتی ہے۔اس کی ٹھوکر اور بلندی میں اختلاف ہوتا ہے یعنی بعض اجزاسختی سے ٹھوکر لگاتے ہیں اور بعض نرمی سے بعض زیادہ بلند ہوتے ہیں اور بعض زیادہ پست۔گویا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس نبض کے بعض اجزاء نیچے اتر تے وقت بعض انگلیوں کو ٹھوکر مار دیتے ہیں۔یعنی ایک پور کو جس بلندی میں ٹھوکر لگاتی ہے،دوسرے پور کو اس سے کم ٹھوکر لگاتی ہے۔یہ نبض عضو میں گرم ورم کی نشاندہی کرتی ہے۔خاص طور پر پھیپھڑوں اور عضلات میں۔

8۔نبض ذنب الفار (چوہے کی دم کی مانند): وہ نبض ہے جس کے اجزاء کا اختلاف بتدریج کمی سے زیادتی کی طرف یا زیادتی سے کمی کی طرف ہوتا ہے۔ جیسے چوہے کی دُم ایک طرف سے موٹی اور دوسری طرف سے باریک ہوتی ہے۔ یہ نبض ایک مقدار سے شروع ہو کرعظیم یا صغیر کی مقدار کی طرف جاتی ہے اور پھر پہلی مقدار کی طرف لوٹ آتی ہے۔یہ نبض اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ قوت ضعیف ہونےکے بعدلوٹ آئی ہے۔اگر یہ درمیان سے منقطع ہو جاۓ تو بری علامت ہے۔

9۔نبض مطرقی ( ہتھوڑے کی چوٹ کی طرح ):

وہ نبض ہے کہ جب انگلیوں پر ٹھوکر لگائے تو فورا ہی دوبارہ ایک ٹھوکر اور لگا ئے۔پھر ایک وقفہ کے بعد اسی طرح دو ٹھوکر میں جلد جلد لگائے۔اس نبض کو مطرقی اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی حرکت ہتھوڑے کی حرکت سے بہت مشابہ ہے۔جب ہتھوڑے کو سندان پر ڈھیلے ہاتھ سے مارا جاتا ہے،تو ایک چوٹ لگا کر دوبارہ اوپر کی جانب فورا آ تا ہے اور پھر آہستہ سے کہ دوبارہ سندان پر گرتا ہے۔اس دوبارہ گر نے میں ہتھوڑا مار نے والے کے ارادے کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔یہی حال اس نبض کا ہوتا ہے۔یہ نبض ضعف پر دلالت کرتی ہے۔

10۔نبض ذوالفترة (ٹھہرنے والی):

وہ نبض ہے جو چلتے چلتے بیچ میں اس جگہ ٹھہر جاتی ہے جہاں اس کے چلنے کی توقع ہوتی ہے۔یعنی ایسے وقت میں سکون پایا جا تا ہے جب کہ حرکت کی امید ہو۔ ایسے نبض بھی مریض کے لئے اچھی علامت نہیں ہوتی۔

11۔نبض واقع في الوسط(بیچ میں حرکت کرنے والی)

وہ نبض ہے جو اس جگہ حرکت کرتی ہے جہاں اس کے ساکن ہونے کی توقع ہو۔یہ نبض ذوالفترہ کے مقابل ہے۔

12۔نبض مسلّی(سوے کی مانند ):

یہ نبض درمیان سے موٹی اور دونوں طرف سے باریک ہوتی ہے۔گویا چوہے کی دو دموں کو ایک دوسری سے موٹائی کی جانب سے جوڑ دیا۔

یہ نبض بھی بہت ضعف کی علامت ہے۔

13۔مرتعش( کانپنگ والی):

وہ نبض ہے جس میں رعشہ کی کسی ایک حالت محسوس ہوتی ہے۔یہ انتہائی ضعف کی حالت کا اظہار کرتی ہے۔ 13۔ملتوی(بل کھانے والی):

وہ نبض ہے جس میں شریان اس طرح محسوس ہوتی ہے گویا وہ ایک دھاگہ ہے جو بل کھا رہا ہے۔یہ نبض ضعف کے ساتھ حرارت غریزی اور رطوبت غریزی کی انتہائی کمی کا اظہار کرتی ہے

Sehatkada

As a herbalist, I've always been fascinated by the power of nature to heal and nurture our bodies. I've spent years studying and researching the ancient art of herbalism, and I'm excited to share my knowledge with you. On this blog, I'll be sharing articles, recipes, and tips on how to use herbs to improve your health and wellbeing.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی